اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ معاملات بات چیت سے حل ہوتے ہیں دھمکیوں سے نہیں۔قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ گن پوائنٹ پر مذاکرات نہیں ہو سکتے، سول نافرمانی کی کال دیتے ہیں اور مذاکرات کا بھی کہتے ہیں، پہلے سول نافرمانی کی تحریک شروع کرلیں پھر بات بھی کرلیں، مذاکرات کیلئے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف سے مذاکرات کی باضابطہ شروعات نہیں ہوئی، چیزیں محبت اور پیار سے بڑھتی ہیں دھمکیوں سے نہیں، ہماری اس جنگ میں نقصان ملک اور عوام کا ہورہا ہے، پاراچنار واقعات کا بھی اسی جنگ سے تعلق ہے، سیاسی تلخیاں بڑھ گئیں تو مذاکرات کی کامیابی کی توقع نہ رکھیں۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم ڈی چوک میں کتنی اموات ہوئی ہیں، کھوسہ صاحب 278 کہتے ہیں اور اب 12 اموات پر آئے ہوئے ہیں، جو پولیس اور رینجرز اہلکار شہید ہوئے اس پر بھی افسوس کریں، اعتراف کرنے پر ہی اللہ کی عدالت میں بخشش کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔لیگی رہنما نے کہا کہ شیر افضل مروت کی باتوں سے پہلی مرتبہ ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آیا ہے، مجھے پتا چلا ہے پاراچنار میں زمین کے ٹکڑے کا مسئلہ ہے، پاراچنار میں کشیدگی سے ایک نہیں درجنوں جانیں ضائع ہوئیں، پاراچنار میں آج بھی پوری طرح آگ نہیں بجھی، آئین کہتا ہے پاراچنار کا مسئلہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھی۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت دوسرے مسائل میں پڑی ہوئی تھی، خیبرپختونخوا حکومت کو وفاق نظر آرہا تھا پاراچنار نہیں، ہم نے یہاں آئین کا حلف لیا ہوا ہے اس کے بعد سیاسی ذمہ داریوں کی بات آتی ہیں، اسلام آباد میں ضرورجلسہ کریں ان کا حق بنتا ہے لیکن ساتھ ساتھ صوبے کے مسائل پر بھی غور کریں۔خواجہ آصف نے کہا کہ اس ہاؤس کے ساتھ ہمارا کوئی تعلق واسطہ ہے، میں نے اس ہاؤس کا ماحول دیکھا ہوا ہے، جب حکمرانی ان کے ہاتھ میں تھی تو ہمارے ساتھ کیا ہوتا تھا، پاکستان کی تاریخ میں صرف میرے خلاف آرٹیکل 6 لگایا گیا، آج بات ہوتی ہے جیل میں یہ سہولت نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جیل میں 6 ٹمپریچر تھا مجھے صرف کمبل دیا گیا، میں جنوری کی 12راتیں جیل میں سویا، سیاسی ورکرز کو سراونچا کرکے رکاوٹوں سے گزرنا پڑتا ہے، ہم اپنی تلخیوں کا بوجھ بھی اٹھاتے ہیں اور خوشیاں بھی ساتھ ہوتی ہیں، شیر افضل مروت نے کہا میری زبان آگ اگلتی ہے آپ کی طرف سے کون سے پھول برستے ہیں؟