غزہ کے علاقے بیت حنون میں حماس سے لڑائی کے لیے جانے والی اسرائیلی فوج کیپٹن سمیت 5 اہلکار ہلاک اور دیگر 10 زخمی ہوگئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا کہ دھماکا اس وقت ہوا جب فوجی اہلکار ایک عمارت میں ’انجینیئرنگ‘ کی سرگرمیوں کی تیاری کر رہے تھے۔بیان میں انجینیئرنگ کی نوعیت کے بارے میں نہیں بتایا گیا تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ عمارت میں بارودی مواد نصب کرنے کے دوران دھماکا ہوگیا۔خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسرائیلی فوجی اس عمارت کو دھماکے سے اُڑانے کے لیے بارودی مواد نصب کر رہی تھی یا یہ بھی ممکن ہے کہ مواد حماس نے ہی ہنی ٹریپ کے لیے نصب کیا تھا۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ دھماکے کی حتمی وجہ کے تعین کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ دھماکا اتنی شدید نوعیت کا تھا کہ عمارت منہدم ہوگئی جس کے ملبے میں درجن سے زائد اہلکار دب گئے۔ اب تک 5 لاشیں اور 10 زخمیوں کو نکالا جا چکا ہے۔ دھماکے میں ہلاک ہونے والے فوجیوں میں کیپٹن یائر یاکوف سوشن، اسٹاف سارجنٹ یہو حدر، اسٹاف سارجنٹ یوو فیفر، اسٹاف سارجنٹ گائے کرمیل اور اسٹاف سارجنٹ ایئول وائزمین شامل ہیں۔ہلاک اور زخمی ہونے والے اہلکاروں کی عمریں 19 سال سے 28 سال کے درمیان ہیں اور ان کا تعلق نہال بریگیڈ سے تھا۔ 3 زخمیوں کی حالت نازک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ صرف غزہ میں 15 ماہ سے جاری جنگ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد 407 ہوگئی جب کہ مجموعی تعداد 800 سے زائد ہے۔یہ دھماکا اس وقت ہوا جب اسرائیل اور حماس کے درمیان قطر میں یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔